جامع مسجد خواجہ گلشن ، مہدی پٹنم میں مولانا ممشاد پاشاہ کا خطاب
حیدرآباد 5 ستمبر ( راست)اسلام نہ صرف مسلمانوں بلکہ بلا تفریق رنگ ونسل
تمام انسانوں کے قتل کی سختی سے ممانعت کرتا ہے ۔ اسلام میں کسی انسانی جان
کی قدر وقیمت اور حرمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس بغیر
کسی وجہ کے ایک فرد کے قتل کو ساری انسانیت کے قتل کت مترادف قرار دیا ہے
جیسا کہ تکریم انسانیت کے حوالے سے قرآن حکیم میں ارشاد ہواجس نے کوئی جان
قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کے تو گویا اس نے سب لوگوں کا
قتل کیا۔ ان خیالات کا اظہار مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد
پاشاہ صدر مرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن ، مہدی پٹنم میں قبل
از جمعہ خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ انسان کی جان
اور اسکا خون محترم ہے ، دنیا کے سارے مذاہب میں احترام نفس کا یہ اصول
موجود ہے اور اگر خالص انسانیت کی نظر سے دیکھا جائے تو اس لحاظ سے بھی کسی
ذاتیمفاد کی خاطر اپنے بھائی کو قتل کرنا ، بدترین جرم ہے ، جس کا ارتکاب
کرکے انسان میں کوئی اخلاقی بلندی پیدا کرنا تو دور کی بات اسکا درجہ
انسانیت پر قائم رہنا بھی ناممکن ہے۔مذہب اسلام ایک ایسے معاشرے کی تشکیل
چاہتا ہے جہاں رہنے والے ایک دوسرے کے غمگسار اور ہمدرد ہوں، جو ایک دوسرے
کے جان ومال کا احترام کریں۔اس لئے ناحق خون کو قرآن حکیم میں ظلم سے
تعبیراورساری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ قرآن حکیم اور
احادیث مبارکہ میں انسان کو صرف پانچ صورتوں میں قتل کیا جاسکتا ہے ۔ جب اس
نے ناحق قتل کیا ہو( جبکہ اسلامی حکومت رہے) ، دین حق کا دشمن ہو، دین کی
راہ میں رکاوٹ ڈالتا ہواور دشمنی سے باز نہ آتا ہو،اسلامی سلطنت میں فساد
اور بد امنی کا مرتکب
ہو، شادی شدہ ہونے باوجود زنا کا مرتکب ہو، مرتد ہو۔
آج وہ دور گذررہا ہے کہ جس میں قتل کرنے والے کو یہ پتہ نہیں کہ وہ قتل
کیوں کررہا ہے اور مقتول کو اس بات کا علم نہیں کہ وہ کس جرم میں قتل کیا
جارہا ہے یہی وہ لمحہ فکر ہے کہ انسانیت کی قدر ومنزلت ختم ہوگئی ہے ۔قتل
ناحق کو حدیث شریف میں گناہ کبیرہ قرار دیا گیاکبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے
گناہ یہ ہیں کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک قراردینا اور کسی انسان کو قتل
کرنا ، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی بات کہنا ۔ ایک جگہ تو قتل ناحق
کو کفر قرار دیا گیا ہے فرمایا کسی مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور قتل
کرنے کے لئے لڑنا کفر ہے۔حضرت عبداللہ ابن عمرؓ راوی ہیں کہ حضوراقدس ﷺ نے
فرمایا کوئی شخص دوسرے کے پاس جاکر اسے قتل کردے تو مقتول جنت میں ہوگا
اور قاتل جہنم میں۔مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ آئے دن زر، زمین اور
زن کے لئے قتل کئے جارہے ہیں حقیر سی بات پر باپ بیٹے کو اور بیٹا باپ کو ،
بھائی بھائی کو اور بھائی بہن کو ، شوہر بیوی کو اور ہر شخص قریبی رشتہ
دار کو مارڈالنے پر تیار ہوتا ہے کسی کو احساس زیاں تک نہیں ہورہا ہے اس کا
سد باب ضروری ہے۔ موثر طریقہ اپنائیں کم از کم قاتلوں اور انکے افراد
خاندان کا سماجی بائکاٹ تو کیا جاسکتا ہے اسکے برعکس افسوس کی بات ہے ہیکہ
انکو عزت دی جارہی ہے انکے لئے نشستوں کو خالی کیا جارہا ہے ان سے رشتہ
داریوں کو معیار زندگی بنالیا گیا ہے۔ علماء ومشائخ اور دانشور آگے آئیں
اور معاشرے میں پھیلے ہوئے اس گناہ کی قباحت اور شناعت کو عام کریں۔ عوام
بالخصوص مسلمانوں کو قرآن وحدیث کی روشنی میں انسانی جان کی حرمت سے آگاہ
کریں اور بتائیں کہ انسان کا قتل سخت گناہ اور وبال کا وبال کا باعث ہے اور
قتل وغارت گری، فتنہ وفساد مسائل کاحل نہیں۔